تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
نہ بن سکی ہے، نہ بن سکے گا، مثال تیری جواب تیرا
تو سب سے اول، تو سب سے آخر، ملا ہے حسنِ دوام تجھ کو
خدا کی غیرت نے ڈال رکھے ہیں تجھ پہ ستر ہزار پردے
ہو مشک و عنبر، کہ بوئے جنت، نظر میں اس کی ہے بے حقیقت
جس کو ملِا ہے، جس نے مَلا ہےپسینہ رشک گلاب تیرا
میں تیرے حُسن وبیاں کے صدقے، میں تیری میٹھی زبان کے صدقے
ہے تو بھی صائم عجیب انساں کہ خوف محشر سے ہے ہراساں
x
ہے عمر لاکھوں برس کی تیری، مگر ہے تازہ شباب تیرا
جہاں میں بن جاتے طُور لاکھوں جو اک بھی اٹھتا حجاب تیرا
بہ رنگِ خوشبو دلوں پہ اترا ہے کتنا دلکش خطاب تیرا
ارے تو جن کی ہے نعت پڑھتا وہی تو لینگے حساب تیرا
No comments:
Post a Comment